پنجاب کے وسطی شہر فیصل آباد میں فوج کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے دفتر کےسامنے ایک دھماکے میں کم از کم بیس افراد ہلاک اور ایک سو کے قریب زخمی ہوگئے۔
ریجنل پولیس آفیسر آفتاب چیمہ نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ دھماکہ حساس ادارے کےدفتر کے نزدیک ہوا ہے اور اس کا مقصد کوئی پیغام دینا بھی ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے فیصل آباد واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
لاہور سے نامہ نگار علی سلمان کے مطابق پولیس کے مطابق بظاہر یہ کار بم دھماکہ لگتا ہے کیونکہ جائے وقوعہ پر تین سے چار فٹ گہرا گڑھا بھی پڑگیا ہے۔
عینی شاہدوں کے مطابق دھماکہ صبح سوا دس بجے کے قریب ہوا جب ایک زور آواز کے بعد فیصل آباد کی سول لائنز کے نزدیک ایک سی این جی سٹیشن کی عمارت اور پی آئی اے کی عمارت سے محلقہ کارگو کے دفتر کی چھت گر گئی۔
قریبی کمرشل پلازہ کے ایک سکیورٹی گارڈ شاہد مجید نے بتایا کہ پہلے اس نے ایک چمک دیکھی پھر زوردار دھماکہ ہوا اور ہرطرف دھواں پھیل گیا۔
مجھے کچھ دیر تک کو کچھ دکھائی نہ دیا مگر بعد میں جب دھواں کم ہوا تو لوگوں کی لاشیں پڑی تھیں زخمی تھے۔ ایک سِٹہ بیچنے والا بچہ اپنے ہی زخمی حالت میں پڑا تڑپ رہا تھا۔
شاہد مجید
’مجھے کچھ دیر تک کو کچھ دکھائی نہ دیا مگر بعد میں جب دھواں کم ہوا تو لوگوں کی لاشیں پڑی تھیں زخمی تھے۔ ایک سِٹہ بیچنے والا بچہ اپنے ہی زخمی حالت میں پڑا تڑپ رہا تھا۔‘
فیصل آباد کی ڈویژنل امن کمیٹی کے عہدیدار اور مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی عابد شیر علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ آئی ایس آئی کے دفتر پر ہوا تھا اور دھماکے کے وقت چند دستی بم بھی آئی ایس آئی کے دفتر کے اندر پھینکے گئے۔
ریجنل پولیس آفیسر آفتاب چیمہ کا کہنا ہے کہ حساس ادارے کا دفتر قریب تھا اور یہ اس پر حملے کی کوشش ہوسکتی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ حملہ آور سکیورٹی رکاوٹوں کو نہ توڑ سکے اور انہیں عوامی مقام پر دھماکہ کرنا پڑا۔
پاکستان میں اس سے پہلے بھی آئی ایس آئی کے دفاتر پر حملے ہوچکے ہیں۔ لاہور،ملتان اور راولپنڈی میں شدت پسند پاکستانی فوج کی اس ذیلی خفیہ ایجنسی پر حملے کرچکے ہیں۔
جائے وقوعہ پر سی این جی سٹیشن کی عمارت تو بالکل مسمار ہوچکی ہے جبکہ وہاں کھڑی چار گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہیں۔ارد گرد کی متعدد عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔امدادی عملے نے ملبہ کھود زخمیوں اورلاشوں کو نکالا۔
یہ حملہ آئی ایس آئی کے ہاتھوں ہلاک ہونے طالبان کے رہنماء ڈاکٹر عمر کُنڈی المعرف معاذ کے بدلے میں کیاگیا ہے۔ ڈاکٹر عمر کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے تھا جو ایک سال پہلے فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے ایک چھاپے کے دوران ہلاک کیا تھا۔
احسان اللہ احسان
زیادہ تر زخمیوں کو سول ہسپتال داخل کرایا گیا ہے جبکہ چند شدید زخمی الائیڈ ہسپتال بھی منتقل کیے گئے ہیں۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ کا خدشہ ہے۔
پولیس اور سیکیورٹی حکام نے جائے وقوعہ سے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر آفتاب چیمہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک مشکوک شخص کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ تفتیش کے بعد ہی یہ بتاسکیں گے کہ اس کا تعلق دھماکے سے ہے یا نہیں۔
پشاور سے ہمارے نامہ نگار دلاور خان وزیر نے بتایا کہ کالعدم تنظیم تحریک کے ترجمان احسان اللہ احسان نے فون پر بتایا کہ ان کا نشانہ آئی ایس آئی کا دفتر تھا۔
ترجمان کے مطابق یہ حملہ انہوں نے گزشتہ سال آئی ایس آئی کے ہاتھوں ہلاک ہونے طالبان کے رہنماء ڈاکٹر عمر کُنڈی المعرف معاذ کے بدلے میں کیاگیا ہے۔
احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عمر کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے تھا جو ایک سال پہلے فیصل اباد میں آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے ایک چھاپے کے دوران ہلاک کیا تھا۔
No comments:
Post a Comment